By Aqsa Ishaq
Artwork by Bakhtawar Azhar
گمشدگی کی رپورٹ
میری ماں نے اسے نہیں جنا تھا
مگر وہ میری بہن تھی
ہمارا درد سانجھا تھا
ہم درندوں میں رہتے، انسانیت کھوجتے تھے
ہم انکار کے رستے پہ چلنے والے
ریت، رواجوں سے باغی تھے
ظلم سے، زور سے، زنجیر سے باغی تھے
اپنے جسم پہ ہوتی سیاست سے باغی تھے
اپنے آبا کی بےحسی سے باغی تھے
بغاوت ہمارا جرم تھا
شعور اور وجود کی اس جنگ میں وہ میری ساتھی مجرم تھی
میری ہمدرد تھی
میری بہن کھو گئی ہے
درندے اسے اٹھا لے گئے ہیں
مجھے اسکی گمشدگی کی رپورٹ درج کروانی ہے
وہ میرے خواب میں آتی ہے اور کہتی ہے
“دیکھو، میرے جسم اور روح کے یہ نشاں دیکھو”
“وہ ہم بہنوں کو زندہ نہیں چھوڑیں گے”
“وہ عورت کے وجود سے متنفر ہیں”
مجھے اس نفرت کے خلاف رپورٹ درج کروانی ہے
…مگر تھانہ نہیں ملتا
Bio
My name is Aqsa. I am a literature graduate. I believe in questioning the ways of life and disrupting the silence of injustice with my ordinary yet determined voice of rebellion.
Such a painful yet powerful read. The anger, sadness, frustration, hopelessness, pain behind these words is relatable. Thank you for giving words to so many of us. You are incredible ❤️